
بیوی کے حقوق
شوہر کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنی بیوی کا حق مہر ادا کرے۔
شوہر اپنی استعداد کے مطابق اپنی بیوی کو خرچہ دے۔ اپنی بیوی کو کسی چیز سے محروم نہ کرے۔ اس کو کسی چیز کے لئے نہ ترسائے ۔
شوہر پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی کو ویسا ہی پہنائے جیسا وہ خود پہنتا ہے یا جیسا اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ موسم کے مطابق اپنی بیوی کو کپڑے مہیا کرے۔
اپنی بیوی کے دل کی بات سمجھے کہ وہ کیا چاہتی ہے، اُسے کیا پسند ہے۔ شوہر اپنی بیوی کی پسند کا احترام کرے۔
اپنی بیوی کی تمام ضروریاتِ زندگی کو پورا کرے تا کہ بیوی کو کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے پڑہیں یا وہ دوسری عورتوں کو دیکھ کر اپنی زندگی پر نہ افسوس کرے۔
شوہر کبھی بھی اپنی بیوی کو گالیاں مت دے یا اس کو برا بھلا مت کہے۔ بیوی کے میکے والوں کو برا بھلا مت کہے یا ان کو گالیاں نہ دے۔
اگر ضرورت ہو تو بیوی کو رہنے کے لئے الگ مکان دے۔ اگر بیوی کے کمرے میں گھر کے باقی لوگ بھی آتے جاتے ہوں تو اس کی حفاظت کے لئے اس کو رہنے کے لئے الگ اور محفوظ کمرہ دے۔
شوہر بیوی پر خرچ کر کے کبھی بھی اس کا احسان نہ جتائے کیونکہ بیوی پر خرچ کرنا اس کے شوہر کی ہی زمہ داری ہے۔
مرد جب بھی کسی سفر پر جائے تو واپسی پر اپنی بیوی کے لئے اچھا تحفہ لائے۔
بیوی سے ترش روی اور سختی سے پیش نہ آئے۔ اس پر غصہ نہ کرے۔ اگر بیوی کچھ غلط بھی کر دے تو اس کو پیار سے سمجھائے۔
بیوی سے محبت اور پیار سے پیش آئے اور اس سے محبت بھری باتیں کرے۔
اگر استعداد ہو تو بیوی کو زیور پہنائے، یا جتنی طاقت ہو تو اس کے مطابق اس کو زیور پہنائے۔
اگر بیوی کو نماز، روزہ، لوگوں کے حقوق اور دیگر دین کے مسائل کا علم نہ ہو تو وہ بھی سکھائے۔
لوگوں سے کیسے پیش آنا ہے ان سے کیسے بات کرنی ہے یہ ساری چیزیں مرد کے زمہ ہیں کہ وہ یہ سب اپنی بیوی کو سکھائے۔
بیوی کے رشتے داروں سے بالکل اسی طرح سے پیش آئے جس طرح وہ اپنے رشتے داروں سے پیش آتا ہے۔
اگر بیوی کسی ایسے خاندان سے ہے جس میں ائیر کنڈیشنر کے بغیر رہنے کا رواج نہیں ہے تو شوہر کو ائیر کنڈیشنر کا انتظام بھی کرنا پڑے گا۔
اگر بیوی کسی ایسے خاندان سے آئی ہے جہاں پر عورتیں گھر کا کام خود نہیں کرتیں بلکہ نوکر رکھے ہوتے ہیں۔ تو پھر شوہر کو اس کے لئے ملازم کا انتظام بھی کرنا پڑے گا۔
بیوی سے اس کی حیثیت سے زیادہ کام نہ لیا جائے۔ مثلاً سب کے کپڑے دھونا سب کے لئے کھانا پکانا اور گھر کے باقی کام کرنا۔
عورت پر زہنی تشدد نہ کرے۔ اس کو تنگ نہ کرے۔ شوہر جب بھی گھر میں داخل ہو تو مسکراتے چہرے کے ساتھ داخل ہو۔